کیسے کروں اپنے نبی کی محبت کا اظہار. بلاگر نجمہ مسعود

                         


عید میلادالنبی ھر سال پورے ملک میں مذہبی جوش و خروش   سے سرکاری طور پر   منای جاتی ہے. ہر طرف ایک خوشی اور عید کا سا سماں ھوتا ھے گھروں دفاتر اور سرکاری عمارات کو جھنڈ یوں اور بر قی قمقموں سے سجایا جاتا ہے رات کو چرا غاں کیا جاتا ھے ہر طرف محا فل میلاد ھوتی ھیں دن بھر مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام اسوہ حسنہ پر تقاریر کرتے ہیں ریلیاں اور جلوس نکالے جاتے ہیں خصوصی کھانے تیار کیے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے گھروں میں بجھواے جاتے ھیں فضا میں نعتوں اور درود سلام کاسرور سا چھایا ھوا ھوتا ھے ھر سال پچھلے سال کی نسبت میلادکی معا فل میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے. یہ ضروری ہے جس سے محبت کی جائے اس سے محبت کا اظہار کھل کر کیا جائے مگر اصل محبت تو یہ ھے کہ اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہر وہ کام کیا جائے جو اس کو پسند ھو اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش کر ے حضرت محمد مصطفی صلے اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت کی پیروی کرنا اور آپ کی اطاعت کرنا ھمار ا دینی فر ض ھے آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اطاعت اللہ کی اطاعت ھے کیونکہ آپ مجسم اخلاق ھیں ا ور آپ کا خلق قرآن ھے. ھم اپنے نبی سے محبت کرتے ہیں تو ھمیں اپنی ذند گیوں کو اسلام اور آپ کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنا ھوگا. انسانوں کے ساتھ بھائ چارے کا سلوک کرنا ھوگا ھمدردی اور محبت کی اعلیٰ مثالیں قائم کر نا ھوں گی کسی کے لیے زحمت بننے کے بجائے اس کا دکھ با نٹنا ھو گا انصاف اور برابری کو معاشرے میں عام کر نے کے لیے مصیبت میں مبتلا لوگوں کی مدد کے لیے ھا تھ بڑ ھا نا ھو گاچھو ٹوں سے شفقت اور محبت اور بزرگوں کے ساتھ ادب واحترام سے پیش آنا ھو گا سلام کو عام کرنا اور نفرت کو معاشرے سے ختم کر نا ھو گا. اگر ھم سب آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی دی ھوئ تعلیمات پر عمل کرنے لگیں اور سچے مسلمان بن جائیں تو پھر یہ دن جوش وخروش سے منا نے کے حقدار ھیں پھر بھر پور چراغاں کریں میلاد کی معافل منعقد کروائیں دیگیں پکائیں امیر وغر یب کو کھلائیں اورھر طر ف جشن کا سماں دیکھ کر دوسرے مزاھب کے لوگ رشک کریں. اس وقت تو یہ صورت حال ھے کہ ایک استاد اپنے طالب علم کوایک مضمون پڑھا تا ھے اور کہتا ھے کہ یاد کرنا کل چھٹی کا دن ہے میں تمھارے گھر آکر اس کا ٹسٹ لوں گا اگلے دن جب استاد اس شاگرد کے گھر آتا ھے تو یہ دیکھ کر بہت خوش ھوتا ھےکہ اس کے استقبال کے لئے تمام راستے نہایت خوبصورتی سے سجاے گیے ھیں گھر کی راہداری میں قیمتی قالین بچھے ھوے ھیں درودیوار کی تزئین و آرائش کی گئ ہے شاگرد نہایت عزت وتو قیر سے استاد محترم کو خوش آمدید کہتا ہے مگر جب ٹسٹ کے لیے شاگرد کو کہا جا تا ھے تو کہتا ھے کہ میں  امتحان کی تیاری نہیں کر سکا کیونکہ آپ کے آنے کی خوشی میں آپ کے استقبال کے لئے مصروف تھا استاد نے جواب دیا کہ میرے آنے کا مقصد بھول کر تم دوسرے کاموں میں مصروف ھو گئے تھے. کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نعتیں پڑھ کر چراغاں کر کے ھم کچھ بھی ثابت نہیں کر سکتے پہلے  پکے اور سچے عاشق رسول بننا ھوگا 

تبصرے