اشاعتیں

دسمبر 24, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

najma masood: بچپن کی عیاشی...... بلاگر نجمہ مسعود

najma masood: بچپن کی عیاشی...... بلاگر نجمہ مسعود : کیا خوبصورت سردیوں کا موسم ھوتا تھااکتوبر سے فروری تک تقریباً پانچ مہینے سردی پڑتی تھی اور ان مہینوں کو پورے اہتمام کے ساتھ گزارا جاتا تھا ...

بچپن کی عیاشی...... بلاگر نجمہ مسعود

تصویر
کیا خوبصورت سردیوں کا موسم ھوتا تھااکتوبر سے فروری تک تقریباً پانچ مہینے سردی پڑتی تھی اور ان مہینوں کو پورے اہتمام کے ساتھ گزارا جاتا تھا مجھے سردیوں میں خاص بات گرم گرم حلوےکھانا  اور رات کو اکٹھے بیٹھ کر مونگ پھلیاں کھانا اچھا لگتا تھا ابا جی ان لوگوں میں سےتھے جو خود بھی خوش خوراک تھے اور ھمیں بھی کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ھونے دی میں نے انہیں ذندگی بھر کبھی آرام کرتے ھو ے نہیں دیکھا گورنمنٹ جاب اور شام کو اپنی دوکان کھول کر بیٹھتے بچپن میں ایک بھی ایسا دن نہیں دیکھا کہ وہ گھر خالی ھاتھ آئے ھوں مونگ پھلی اور چلغوزے تو کبھی گھر سے ختم نہیں ھونے دیتے تھے امی جی کا سگھڑاپہ بھی بلا کا تھاساری سردیوں میں گھر سے گاجر کا حلوہ ختم نہیں ھونے دیتی تھیں مجھے لگتا ھے یہ جو آ نکھوں میں تھوڑی بہت روشنی باقی ھے اسی وجہ سے ھے  سرسوں کا ساگ دیسی گھی اور لہسن کے تڑکے والا سرد موسم کی خاص سوغات نام لیتے ھی منہ میں پانی آجاتاھے اب نہ وہ ذائقہ ھے نہ وہ سواد شاید ھمارے ھاتھوں میں وہ ذائقہ نہیں یا پھر سا گ کی خاصیت بدل گئی ہے  آج کل کسی سے پوچھیں کہ کھانے میں کیا پ

امید ہمت اور خود اعتمادی. بلاگر نجمہ مسعود

تصویر
                                                  یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم                              جہاد ذندگانی میں یہ ھیں مردوں کی شمشیر یں کسی بھی بکھرے ھوے معاشرے کو جوڑنے اور جوڑ کر انسانوں کے ھجوم کو ایک قوم بنانے کے لیے ایک ایسے شخص کی ضرورت ھوتی ھے جس میں قائدانہ صلاحیتیں موجود ھو ں اور اس کے سامنے ایک واضح نصب العین ھو ایسے لوگ صد یوں بعد پیدا ھو تے ھیں یا پھر خدا جب کسی قوم کی حالت بدلنا چاھے تو ایسے لوگ اس معاشرے میں پیدا کر دیتا ھے ایسے لوگ انگلیوں میں گنے جا سکتے ھیں لا کھوں میں ایک نہیں کروڑوں میں ایک کہنا بے جا نہیں ھوگا دنیا کے نقشے پر بر صغیر پاک و ہند کی تاریخ صد یوں سے موجود تھی مسلمانوں کی دوسو سا لہ حکمرانی کا سنہرا دور گزرا مگر آہستہ آہستہ حکمرانی میں عیاشی اور شخصیت پرستی آنے لگی اور مذہب سے دوری کی وجہ سے  زوال آنے لگا اور ایک وقت یہ بھی تاریخ کے مورخین نے دیکھاکہ ھندو بنیا ھر چیز پر قابض ھونے لگا انگریز نے اپنی سلطنت بڑھانے کے لئے کاروبار کے بہانے یہاں پر قدم رکھا اور واپس نہ گیا ادھر ھندو ں نے مسلمانوں کی ذندگیاں اجیرن کر دیں عبادت کرن