بچپن کی عیاشی...... بلاگر نجمہ مسعود

کیا خوبصورت سردیوں کا موسم ھوتا تھااکتوبر سے فروری تک تقریباً پانچ مہینے سردی پڑتی تھی اور ان مہینوں کو پورے اہتمام کے ساتھ گزارا جاتا تھا مجھے سردیوں میں خاص بات گرم گرم حلوےکھانا  اور رات کو اکٹھے بیٹھ کر مونگ پھلیاں کھانا اچھا لگتا تھا ابا جی ان لوگوں میں سےتھے جو خود بھی خوش خوراک تھے اور ھمیں بھی کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ھونے دی میں نے انہیں ذندگی بھر کبھی آرام کرتے ھو ے نہیں دیکھا گورنمنٹ جاب اور شام کو اپنی دوکان کھول کر بیٹھتے بچپن میں ایک بھی ایسا دن نہیں دیکھا کہ وہ گھر خالی ھاتھ آئے ھوں مونگ پھلی اور چلغوزے تو کبھی گھر سے ختم نہیں ھونے دیتے تھے




امی جی کا سگھڑاپہ بھی بلا کا تھاساری سردیوں میں گھر سے گاجر کا حلوہ ختم نہیں ھونے دیتی تھیں مجھے لگتا ھے یہ جو آ نکھوں میں تھوڑی بہت روشنی باقی ھے اسی وجہ سے ھے 





سرسوں کا ساگ دیسی گھی اور لہسن کے تڑکے والا سرد موسم کی خاص سوغات نام لیتے ھی منہ میں پانی آجاتاھے اب نہ وہ ذائقہ ھے نہ وہ سواد شاید ھمارے ھاتھوں میں وہ ذائقہ نہیں یا پھر سا گ کی خاصیت بدل گئی ہے 





آج کل کسی سے پوچھیں کہ کھانے میں کیا پسند ہے پزا میکرونیاں سپگٹیزاورشاشلک گھر میں پکی ھوی سبزیاں اور دالیں جیسے کوئی کھانے کی چیزیں ھی نہ ھوں آلو گوشت ھماری سب سے زیادہ پسند دیدہ ڈش ھوتی تھی



اور اگر ساتھ مٹرپلاؤ یا سادہ تڑکے والے چاول بنتے تو ھماری خوشی دوبالا ھو جاتی ھفتے میں ایک دن دال چاول ضرور بنتے اور منہ بنائے بغیر سب خوشی سے کھاتے کبھی کسی کے لیے الگ کھانا بنتے نہیں دیکھا ادھر آسماں پر بادل آتے ادھر ابا جی بیسن اور انار دانے کا تھیلا امی جی کے ھاتھ میں تھماتے ھوے کہتے سبز مصالحے ذیادہ رکھنا پکوڑے خستہ بنیں گے اورجب بارش کی جھڑیاں لمبی ھو جاتیں خود امی جی کے ساتھ ساتھ بیٹھ کر کبھی چپل کباب بنواتے اور کبھی مچھلی کاٹ کر اور صاف کر کے بنانے کے لیے دیتے اور اس کا مزہ تب دوبالا ھوتا جب سب مل کر دستر خوان پر بیٹھ کر کھاتے اور ساتھ ساتھ مچھلی کے کانٹوں کو احتیاط سے نکال کرمچھلی کھانے کی ھدایات دیتے جاتے 





ابا جی کو اتوار بازار سے تھیلوں میں سودا لاتے کبھی نہیں دیکھا تھا ھمیشہ بوری بھر کر لاتے تھے اور امی جی ترتیب سے چیزیں نکالتی جاتیں اور ھم دیکھتے جاتے سبز چھلیاں گنے مالٹے کیلے شکر قندیاں مچھلی ڈھیروں سلاد کا سامان اور سبزیاں







چکن مشروم چائنیز سوپ پیتے ھوے جب چھوٹی نے مجھ سےپوچھاکہ آپ کی امی کون سا سوپ بناتی تھیں تو میں ایک لمحے کے لیے سوچ میں پڑ گئی مگر جلد ھی میری یاد نے میرا ساتھ دیا کہ اس وقت تو گھر میں جب کوئی بیمار ھوتا تو دیسی مرغ کی یخنی بنتی تھی اور اسے ھی دو وقت دی جاتی تھی تاکہ اس کی کمزوری دور ھو. دسمبر کی سخت ترین سردی میں جب گھر میں فلو کی وبا پھیل جاتی تو امی جی خوب سا لہسن اور کالی مرچ ڈال کر مرغی کی یخنی بناتیں اور سب کو زبردستی پلاتیں اور ساتھ ساتھ یخنی کے فوائد بھی بتاتی جاتیں. اب  سردیاں نہ جانے کیوں سکڑتی جارہی ھیں اور اس کے مزے ڈائریوں کی ذینت بن چکے ھیں


















تبصرے