لَاۤ اُقۡسِمُ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۱﴾ میں اس شہر یعنی مکے کی قسم کھاتا ہوں۔ وَ اَنۡتَ حِلٌّۢ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ﴿۲﴾ اور تم اے نبی ﷺ اسی شہر میں تو رہتے ہو۔ وَ وَالِدٍ وَّ مَا وَلَدَ ۙ﴿۳﴾ اور سب کے باپ یعنی آدم اور اسکی اولاد کی قسم۔ لَقَدۡ خَلَقۡنَا الۡاِنۡسَانَ فِیۡ کَبَدٍ ؕ﴿۴﴾ کہ ہم نے انسان کو محنت و مشقت میں رہنے والا بنایا ہے۔ اَیَحۡسَبُ اَنۡ لَّنۡ یَّقۡدِرَ عَلَیۡہِ اَحَدٌ ۘ﴿۵﴾ کیا یہ خیال کرتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا۔ یَقُوۡلُ اَہۡلَکۡتُ مَالًا لُّبَدًا ؕ﴿۶﴾ کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کر دیا۔ اَیَحۡسَبُ اَنۡ لَّمۡ یَرَہٗۤ اَحَدٌ ؕ﴿۷﴾ کیا اسے یہ گمان ہے کہ اسکو کسی نے دیکھا نہیں۔ اَلَمۡ نَجۡعَلۡ لَّہٗ عَیۡنَیۡنِ ۙ﴿۸﴾ بھلا ہم نے اسکو دو آنکھیں نہیں دیں؟ وَ لِسَانًا وَّ شَفَتَیۡنِ ۙ﴿۹﴾ اور زبان اور دو ہونٹ نہیں دیئے۔ وَ ہَدَیۡنٰہُ النَّجۡدَیۡنِ ﴿ۚ۱۰﴾ یہ چیزیں بھی دیں اور اسکو خیر و شر کے دونوں رستے بھی دکھا دیئے۔ فَلَا اقۡتَحَمَ الۡعَقَبَۃَ ﴿۫ۖ۱۱﴾ مگر یہ گھاٹی پر سے ہو کر نہ گذرا۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰىکَ مَا الۡعَقَبَۃُ ﴿ؕ۱۲﴾ اور تم کیا سمجھے کہ گھاٹی کیا؟ فَکُّ رَقَبَۃٍ ...