امید ہمت اور خود اعتمادی. بلاگر نجمہ مسعود


                       
                          یقین محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم

                             جہاد ذندگانی میں یہ ھیں مردوں کی شمشیر یں

کسی بھی بکھرے ھوے معاشرے کو جوڑنے اور جوڑ کر انسانوں کے ھجوم کو

ایک قوم بنانے کے لیے ایک ایسے شخص کی ضرورت ھوتی ھے جس میں قائدانہ صلاحیتیں موجود ھو ں اور اس کے سامنے ایک واضح نصب العین ھو ایسے لوگ صد یوں بعد پیدا ھو تے ھیں یا پھر خدا جب کسی قوم کی حالت بدلنا چاھے تو ایسے لوگ اس معاشرے میں پیدا کر دیتا ھے ایسے لوگ انگلیوں میں گنے جا سکتے ھیں لا کھوں میں ایک نہیں کروڑوں میں ایک کہنا بے جا نہیں ھوگا دنیا کے نقشے پر بر صغیر پاک و ہند کی تاریخ صد یوں سے موجود تھی مسلمانوں کی دوسو سا لہ حکمرانی کا سنہرا دور گزرا مگر آہستہ آہستہ حکمرانی میں عیاشی اور شخصیت پرستی آنے لگی اور مذہب سے دوری کی وجہ سے  زوال آنے لگا اور ایک وقت یہ بھی تاریخ کے مورخین نے
دیکھاکہ ھندو بنیا ھر چیز پر قابض ھونے لگا انگریز نے اپنی سلطنت بڑھانے کے لئے کاروبار کے بہانے یہاں پر قدم رکھا اور واپس نہ گیا ادھر ھندو ں نے مسلمانوں کی ذندگیاں اجیرن کر دیں عبادت کرنا محال تھا زندگی اجیرن بنانے میں ہندوؤں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ایسے میں دو قومی نظریہ نظریہ ضرورت بن کر سامنے آیا اور اس وقت ضرورت تھی ایسے افراد کی جومسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر ا کٹھا کرکے ان کی ایسی ذھنی تربیت کریں کہ بر صغیر کے طول وعرض میں رہنے والے تمام مسلمان یک زبان ہو کر اپنے لئے الگ وطن کے قیام کا مطالبہ کر سکیں محمد علی جناح اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان پیشے کے لحاظ سے ملک کے مایہ ناز بیرسٹر اور اعلیٰ اخلاق وعادات کے مالک شخصیت کے حامل تھے خدا نے ان کے دل میں مسلمانوں کی حالت کو بہتر بنانے اوران کے لیے الگ وطن کے قیام کا جذبہ پیدا کیا ان کی شبانہ روز محنت اور لگن سے اہک طرف انگریز کے ساتھ اور دوسری طرف ھندووں کے ساتھ مسلمانوں کے لیے الگ وطن کی قانونی جنگ لڑتے رہے
اورخدا نے دنیا کے نقشے پر ایک نظر یاتی مملکت کا وجود شامل کر دیا
قائد اعظم محمد علی جناح خود محنتی تھے اور دوسروں کو بھی کام کام اور صرف کام کرنے کی تلقین کرتے تھے ان کی ذات کے اندر یقیناً  بہت سی خصوصیات اور خوبیاں تھیں جو وہ اپنے ملک کے نوجوانوں میں دیکھنا
چاہتے تھے خوداعتمادی امیداورھمت کے سہارے ا نہوں نے اپنے سامنے آنے والی ساری رکاوٹوں کا مردانہ وارمقابلہ کیا اور پاکستان بننے کے بعد ان کی خواہش تھی کی ھر فرد اپنے زور بازو سے نیک نیتی سے اور ھمت سے اس کو
مزید بہتر بنانے کے لیے بھر پور کردار ادا کر ے اور اسے دنیا کے ترقی پزیر ملک سے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کر دے ان کی سوچ نہایت ماڑرن تھی وہ آج میں رھتے ھوے کئی سال آ گے کی سوچتے تھے انہوں نے اس ملک میں بسنے والے تمام اقلیتوں کے حقوق کو تسلیم کیا اور انہیں تمام تر مذہبی رسومات ادا کر نے کی مکمل حمایت دی بعض کتابوں میں پاکستان کے معرض وجود میں آنے کو ایک معجز ے سے تعبیر کیا جاتا ہے مگر جو لوگ قائداعظم محمد علی جناح کو ذاتی طور پر جانتےھیں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے بلند حوصلے اور غیر متزلزل ارادے کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان دنیا کے نقشے پر آیا ھے یقین اتحاد اور عمل پیہم موجود ھو تو معجزے ھونا معمولی بات ھو جاتی ھے. قائد اعظم محمد علی جناح کی شخصیت طلسماتی تھی مد مقابل سے بات منوانے کے لیے ان کے  پاس ایک سے زیادہ دلائل ھوتے تھے انہیں اپنی صلاحیتوں پر بہت زیادہ اعتماد تھا کامیابی ھمیشہ ان ھی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو پر اعتماد ھوتے ھیں اور امید کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیتے آپ نے یہی امید اور اعتماد کی چنگاری اس وقت کے نوجوانوں کے جذبوں میں منتقل کی جو بعد میں الگ وطن کے حصول کا سبب بن گئی آج قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش ہے ھمیں چاھیے کہ ان کی خصوصیات کو اپناتے ھو ے آگے بڑھیں اپنے اوپر زور بازو پر اعتماد کرتے ھوے آگے بڑھتے جائیں جو اہک بار ٹھان لیں وہ کر کے دم لیں دنیا کی کوئی طاقت آپ کے ارادوں کو متزلزل نہیں کر سکتی









تبصرے

Jazhakallahu Khoiran Kasiran Kasiraa.
Please visit our website: wmwitou1441.blogspot.com