کاروبار کی اہمیت. نجمہ مسعود بلاگر
آسودہ زندگی گزار نے کی خواہش کسے نہیں ہو تی مگر اس کے لئے محنت اورلگن کی ضرورت ہے اس کے علاوہ قسمت اور نصیب کا عمل دخل بھی ایک حد تک ھے مگر بہت زیادہ محنت کرنے کے بعد بھی کچھ حاصل نہ ہو تو پھر قسمت کو دوش دیا جا سکتا ھے ھمارے ھاں تعلیم اچھی نوکری کی ضمانت سمجھی جاتی ہے مگر تعلیم یافتہ شخص اگر کاروبار کرے اپنی تمام توانائیاں اس میں صرف کرے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے کامیاب ہو نے اور ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی موجود دور میں کاروباری دنیا پر نظرڈالیں
تو ایسی ایسی مثالیں سا منے آتی ھیں کی جن کو دیکھ کر انسان
یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ یہ کام تو وہ بھی کر سکتا ھے دنیا کے امیر ترین شخصیات کو ھی دیکھ لیں سب کاروبار ی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں شاید آپ کو یہ معلوم ہو کہ اس وقت یو ایس اے میں سب سے زیادہ امیر شخصیات ھیں جن کی تعداد پانچ سو اکیاون ھے چین میں تین سو نو جرمنی میں ایک سو بیس انڈیا میں ایک سو پانچ اور روس میں چھیا نوےھے
ایک سروے کے مطابق دنیا کے امیر ترین شہر نیویارک ھانگ کانگ ماسکو بیجنگ اور لندن ھیں دنیا کے امیر ترین لوگوں میں اکثریت نوجوانوں کی ھےاور اس میں خواتین کا تناسب گیارہ فیصد ھے اگر ان لوگوں کی تعلیمی قابلیت کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پچھتر فیصد لوگ ایسے ھیں جنہوں نے تعلیمی ڈگریاں حاصل کیں ھیں باقی لوگ اپنی ذھانت اور لگن کے بل بوتے پر آج کاروبار ی دنیا کے لئے مثالیں ہیں ایک دور تھا جب یہ سمجھاجاتا تھا کہ پیسہ پیسے کو کھینچتا ھے مگر اب کاروبار کی دنیا میں
معقولہ متروک ھی سمجھیں کیونکہ اب کاروبار پیسے سے نہیں دماغ سے ھوتا ھے بل گیٹس، مارکزوکربرگ، بیزوس، جیک ما علی بابا، ایمازون وغیرہ
نجمہ مسعود بلاگر
**************************************************************
تو ایسی ایسی مثالیں سا منے آتی ھیں کی جن کو دیکھ کر انسان
یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ یہ کام تو وہ بھی کر سکتا ھے دنیا کے امیر ترین شخصیات کو ھی دیکھ لیں سب کاروبار ی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں شاید آپ کو یہ معلوم ہو کہ اس وقت یو ایس اے میں سب سے زیادہ امیر شخصیات ھیں جن کی تعداد پانچ سو اکیاون ھے چین میں تین سو نو جرمنی میں ایک سو بیس انڈیا میں ایک سو پانچ اور روس میں چھیا نوےھے
ایک سروے کے مطابق دنیا کے امیر ترین شہر نیویارک ھانگ کانگ ماسکو بیجنگ اور لندن ھیں دنیا کے امیر ترین لوگوں میں اکثریت نوجوانوں کی ھےاور اس میں خواتین کا تناسب گیارہ فیصد ھے اگر ان لوگوں کی تعلیمی قابلیت کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پچھتر فیصد لوگ ایسے ھیں جنہوں نے تعلیمی ڈگریاں حاصل کیں ھیں باقی لوگ اپنی ذھانت اور لگن کے بل بوتے پر آج کاروبار ی دنیا کے لئے مثالیں ہیں ایک دور تھا جب یہ سمجھاجاتا تھا کہ پیسہ پیسے کو کھینچتا ھے مگر اب کاروبار کی دنیا میں
معقولہ متروک ھی سمجھیں کیونکہ اب کاروبار پیسے سے نہیں دماغ سے ھوتا ھے بل گیٹس، مارکزوکربرگ، بیزوس، جیک ما علی بابا، ایمازون وغیرہ
نجمہ مسعود بلاگر
**************************************************************
تبصرے