سانتا کلاز کا انتظار. بلاگر نجمہ مسعود






کرسمس ایک خالص مذہبی تہوار ہے اس کا تصور آتے ھی ایک سرخ رنگ کا لمبا کوٹ پہنے سرخ اور سفید رنگ کی بڑی سی لٹکنے والی ٹوپی اور سفید داڑھی والے شخص کی شبہہ سامنے آجاتی ھے کرسمس سےچند ہفتے پہلے پورے یورپی یونین کے ممالک میں اور دنیا میں جہا ں جہاں کرسچین کمیونٹی آباد ھے وہاں یہ کردار دکھائی دیتا ہے عموماً اس کے کندھے پر ایک تھیلا بھی ھوتا ھے جس میں اس نے بچوں کے لیے تحفے رکھے ھوتے ھیں عام طور پر بڑے بڑے شاپنگ مال میں باقاعدہ اس بات کا اہتمام کیا جاتا ھے مال کا ایک مخصوص حصہ سجایا جاتا ھے جس میں بچے سانتا کلاذ کے پاس جاتے ھیں ان سے گھل مل جاتے ہیں ان کے ساتھ تصویر یں کھنچواتے ھیں اور اس سے
 گفٹ وصول کرتے ھیں جس سے والدین اور ان کے بچے یکساں خوش ھوتے ھیں



بچپن میں مجھے میری ایک کرسچن دوست نے بتایا تھا کہ ھمارے گھر کی چمنی سے کرسمس ایو کو سانتا بابا آ ےگا اور وہ ھم سب بہن بھائیوں کےتکیوں کے نیچے گفٹ رکھ کر جائے گا وہ کبھی چاکلیٹ اور کینڈی رکھتا ھے اور کبھی کھلونے مگر ماما کہتی ھیں کہ وہ اچھے بچوں کو تحفے دیتا ھے جولڑائی جھگڑا کرے اور بڑوں کی نصیحتوں کی طرف دھیان نہ دے اس کے گفٹ سے محروم رھتا ھے ان کی پیکنگ گولڈن اور سلور ھوتی ھے ھم سارے گفٹ نیو ائیر نائٹ کو کھولتے ہیں


میں نے اس سے بڑی معصومیت سے پوچھا تھا کہ کیا وہ تمھارے چھت پررھتاھےتووہ بہت ھنسی اور کہنے لگی نہیں نہیں وہ تو کھلونے بنانے والی ورکشاپ اور کینڈی بنانے والی فیکٹری میں رہتا ہے جبھی تو اس کے پاس بانٹنے کے لیے اتنی زیادہ چیزیں ھوتی ھیں





سانتا کلاز چونکہ کچھ نہ کچھ دینے والا کردار ھے اس لیے اس سے مانگنا بچے اپنا حق سمجھتے ہیں کچھ ممالک کے محکمہ ڈاک نے بچوں کے خطوط وصول کرنے کا بھی اہتمام کیا ھے اور یہ روایت کئی سالوں سے جاری ہے بچے اپنی خواہشات کی ایک لسٹ بناکر سانتاکلاز کے نام خط لکھتے ھیں اور اسے پوسٹ کر دیتے ہیں جو بعد میں جہاں تک ممکن ھوں مخیر حضرات سے چیرٹی وصول کر کے ان بچوں کو گفٹ بھجوائے جاتے ھیں اور جو اب دیے جاتے ھیں سکولوں میں بھی دسمبر کے مہینے میں لیٹر رائٹنگ کی ایکٹیوٹی کروائی جاتی ہے سب بچے سانتا کلاز کو خط لکھتے ہیں
ان خطوط میں اکثر ایسے خطوط بھی ھوتے ھیں جو پڑھنے والے کے دل کو افسردہ کر دیتے ھیں.


ایک بچی نے خط میں لکھا کہ سانتاکلاز مجھے. کرسمس کے لیے کھانا.  بال اور
  کمبل چاہیے یقیناً ایسے ھزاروں بچے ھوں گے جن کے پاس کرسمس منانے کے لیے کچھ نہیں ھوگا ایسے میں وہ کسی اور سے نہیں تو سانتاکلاز سے تو بلا جھجک مانگ سکتے ہیں. یہ سات سالہ  اول کلاس کی بچی ھے جب اس کی ٹیچر نے یہ خط اپنی فیس بک پر دوسروں کے ساتھ شئر کیا اس علاقے کے ہزاروں افراد نے اس بات کو دل سے محسوس کیا اور اس بچی کے ساتھ اظہار ھمدردی کی اور مدد کی آفر بھی کی اور دو دن بعد اس ٹیچر نے اس پوسٹ کو اپڈیٹ کیا کہ ھر اس شخص کا شکریہ جس نے ھمارے
مونٹ کر سٹو ا یلیمنٹری سکول کی طالبہ اور اس کے خاندان کی مدد کی اور ساتھ ساتھ ھمارے پورے سکول کے سٹوڈنٹس کو اس قابل بنایا کہ وہ اچھی طرح سے کرسمس مناسکیں. کیونکہ سکول کو ڈونیشن میں 600 کمبل کھانے کی اشیاء جیکٹیں اور نقد رقم لوگوں کی طرف سے ملی تھی اس طرح پورے سکول کے بچوں  کو ایک ایک کمبل  کرسمس کا گفٹ سانتا کلاز کی طر ف سے ملا. گو کہ بچے جانتے ھیں کہ حقیقت میں اس کا وجود نہیں ہے مگر روحانی تعلق اور عقیدے کی وجہ سے اس کی شخصیت کے وجود کو تسلیم کیا جاتا ہے اور کرسمس کی تقریبات اور خوشیوں کا اس کے بغیر تصویر ھی نہیں کیا جاسکتا اور بچے تو پورا سال اس کا انتظار کرتے ھیں کیونکہ وہ تو
آتا ھی صرف ان کے لیے ھے رات کی خاموشی میں چپکے سے کبھی ان کے تکیے کے نیچے کبھی تار پر لٹکی ھوئ جرابوں میں اور کبھی ان اد کھلی کھڑکیوں کے جھروکوں میں جنہیں بچے رات کو جان بوجھ کر کھول کر سو تے ھیں تا کہ سانتا کو اندر آنے میں آسانی ھو.






























تبصرے