خلیجی ممالک میں گھریلو ملازمین کر ساتھ غیر انسانی سلوک..... نجمہ مسعود


اپنے حالات بہتر کرنے کے لیے ھر انسان مسلسل محنت کرتا ہے اور مزید آگے بڑھنے کے لیے اپنے آپ کو مشکل میں ڈالنے سے بھی گریز نہیں کرتا ایسے میں اگر وہ قسمت آزمانے کسی دوسرے ملک جاتا ہے  تو اس کا یہ مطلب تو نہیں
کہ اس کی عزت نفس ھی نہیں یورپی ممالک کی نسبت خلیجی ریاستوں اور ایشیائی ممالک میں بیرونی ممالک سے آنے والے افراد کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا تا ان کا استحصال کیا جاتا ھےاور غیر انسانی سلوک کرنے کے متعدد واقعات منظر عام پر آتے رھتے ھیں جس میں سب سے زیادہ گھر یلو
ملا زمین کے واقعات ھیں انکے ساتھ نہ صرف نارواسلوک کیا جاتا ھے بلکہ انہیں ذاتی غلام سمجھ جانوروں سے بھی برتررویہ روا رکھا جاتا ھے مار پیٹ جنسی ھراساں کرنے اور ان کے سفری دستاویزات کو اپنی دسترس میں کر لینا تو عام بات ھے تاکہ وہ مکمل طور پر بے بس ھو جائیں اور ان کی شکایت
کہیں باھر نہ جا سکے


 حال ھی میں ایک  فلپائنی خاتون کی لاش کویت کے ایک غیر آباد گھر کے
فریزر سے دریافت ھوئ اس پر فلپائن کی حکومت کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا یہ شاید کسی ملک کی طرف سے آنے والا پہلا قدم ہے کہ عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی نے آواز اٹھائی ہے فلپائن کے صدر نے باقاعدہ طور پر ٹیلیویژن پرآکر اس عورت کی تصویر دکھاتے ھوئے خلیجی ریاستوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ھمارے لوگ دوسرے ممالک میں محنت مزدوری کرنے جاتے ھیں ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ہمیں ذخمی اور مسخ شدہ لاشیں نہ واپس کی جائیں اور تنبیہ کرتے ھوے کہا کہ اگر آپ کے شہریوں کے ساتھ ایسا کیا جائے تو کیسا رھے گا انہوں نے اپنی فضائی کمپنیوں کو حکم دیا کے وہ خلیجی ممالک میں مقیم تمام فلپائنی لوگوں کو واپس لے کر آئیں اور اپنے شہریوں پر خلیجی ممالک میں جانے کی غیر معینہ مدت کے لئے پابندی لگا دی پچھلے کئی سالوں سے اس طرح کے واقعات سامنے آرھے ھیں.

تبصرے