سورہ یسین

                                                                   وَاِذَا قِيْلَ لَـهُـمُ اتَّقُوْا مَا بَيْنَ اَيْدِيْكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَـمُـوْنَ (45) 

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اپنے سامنے اور پیچھے آنے والے عذاب سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

اس آیت مبارکہ میں واضع طور پر بتا دیا گیا ھے کہ انسان کے اعمال دو طرح سے اس پر اثر انداز ھوں گے اچھے ھوں یا برے یعنی کہ دنیا میں جو بھی وہ اچھائی یا برائی کرتا ھے اس وقت اس کی زات سے پہنچنے والے فوائد اور نقصانات کا اجر یا گناہ اس کی زات کے کھاتے میں نہ صرف لکھا جارھا ھوتا ھے بلکہ معاشرے میں اس کے حوالے سے پڑنے والے اچھے یا برے اثرات بی مرتب ھوتے چلے جاتے ھیں اور اس کے مرنے کے بعد بھی صدقہ جاریہ کی صورت میں اس کے لئیے باعث اجر ثواب یا منفی اثرات کی صورت میں گناہ بڑھانے کا مؤجب ٹھہرتے ھیں گویا انسان کے اعمال کی نوعیت جو بھی ھو دنیا اور آخرت میں اس کے ساتھ ساتھ چلتےھیں اس لئیے اعمال صالح کرنے کی تلقین کی گئی ھے اور ساتھ ساتھ اس امر سے ڈرایا بھی گیا ھے کہ اپنے سامنے اور پیچھے آنے والے عذاب سے ڈرو دنیا میں اچھے کام کرو تاکہ دنیا اور آخرت کی سر خروئی حاصل کی جا سکے آمین


تبصرے