Prizaad o s t song,s lyrics.



 

 

حُسن کے جزیروں میں

روپ کے کناروں پر

ریشمی اندھیرے ہیں،

سُرمئی اُجالے ہیں

ایک ناز آفریں دل پر

قبضہ جمائی بیٹھی ہے

جس کی جھیل آنکھوں میں

دو نیل بوں سے پیالے ہیں

نا پوچھ پری زاروں سے

یہ ہجر کیسے جھیلہ ہے

یہ تن بدن تو چھلنی ہےاور روح پر بھی چھالے ہیں

کیسے جان پاؤں گے؟

عشق میں کیا گُزری ہے؟

کتنے زخم کھائے ہیں؟

کتنے درد پالے ہیں؟

سائیاں وے،

سائیاں وے،

سائیاں وے

خواہشوں کے جنگل میں

حسرتوں کے بستر پر

جسم تو گلابی ہیں

اور دل سے کالے ہیں

میں روپ کا پُجاری ہوں،

میں لمس کا بھکاری ہوں

لیکن جہاں میں بستاں ہوں

وہاں مندروں پہ تالے ہیں

کیا عشق وہ نبھائیں گے؟

کیا حسن کو وہ سراہے گے؟

تاریک جن کے چہرے ہیں

مُقدروں پہ جالے ہیں

دشمنوں سے کیا شکوہ؟

کیا گلہ رقیبوں سے؟

یہ سانپ آستینوں میں

ہم نے خود ہی پالے ہیں

نا پوچھ پری زاروں سے

یہ ہجر کیسے جھیلہ ہے

یہ تن بدن تو چھلنی ہے

اور روح پر بھی چھالے ہیں

کیسے جان پاؤں گے؟

عشق میں کیا گُزری ہے؟

کتنے زخم کھائے ہیں؟

کتنے درد پالے ہیں؟

ھاشم ندیم

تبصرے