اس سال کا دسمبر


 

  اس سال کا دسمبر

سرد موسم  سرد لہجے، موت کی گرم ھوا کے جھونکوں کے مارے ھوئے انسان

سرمئی بادل کیوں  ھوئے ان کے لئیے  اس دسمبر کو لرزتے نا امیدی کے سائے

 روئی کے گالوں سے اٹھکیلیاں کرنے والوں کی یادوں کے حسین پل ھیں کہاں

زندگی ڈھونڈتی تعاقب کرتی ھوئی نظروں کے ساتھ موت سے ھارے ھوئے انسان

نجمہ مسعود



 

 

 

تبصرے