Covid.19 Gazal
غزل یہ جو خوف مرگ ھے ھر طرف بس خانوں میں تو بٹا رھے یہی روگ ھے عشق جان کا ،تو زندان میں ھی ڈ ٹا رھے یہ جو میل جول اب بجوگ ھے دیئے عشق کے وہ بجھا گیا گر باعثِ بقائے جان ھے تو یہ رابطہ ھی کٹا رھے وہ اتنا تیرا رقیب ھے جو دل کے جتنے قریب ھے ھے محبتوں کا یہ امتحان کہ نگاھوں سے وہ ھٹا رھے دِکھے رقص موت کا ھر طرف یہ فضا تو غم سے چور ھے سب مُنقطع ھیں راستے اور موت کے ساۓ راہ میں نہ کٹے ھائے یہ تار دل کیوں یہ دوریوں میں بٹا رھے خُو بدل کے اب تو نسیمِ سحر جُون بھرے بادِ سموم کا میں کیسے رھوں اس سے بے خبر حال باغباں کا پتہ رھے ٹوٹا عشق پہ یہ قہر ...