راستہ بمشکل دس سے پندرہ منٹ کا ھے عام طور پر میں اپنے دن کے معمولات کو سوچتے ھوے جاتی ھوں کہ آج جاکر کیا کیا کر نا ھے مگر آگے رکشہ ڈرائیور اور کسی سواری کے درمیان ھو نے والی گفتگو کی آواز بھی کانوں میں پڑ تی رھتی ھے آج بھی حسب معمول میں جس رکشے پہ بیٹھی اس کی اگلی سیٹ پر ایک شخص ڈرائیور کے ساتھ بیٹھا تھا جی گزارا اچھا ھو جاتا ھے میری سماعت سے جب یہ جملہ ٹکرایا تو میں نے نہ چاھتے ھوے بھی ان کی گفتگو سننی شروع کر دی وہ بتا رھا تھا میں کے ایس بی فیکٹری میں ملا زم تھا صبح سات بجے سے شام چار بجے تک کام کرتا تھا فاؤنڈری میں میری ڈیوٹی تھی کام بھی مشکل تھا اور تنخواہ صرف پندرہ ھزار روپے ماہانہ تین بچیاں اور ایک بچہ ھے سارے ھی سکول جانے والے ھیں اس مہنگائی کے دور میں سارے اخراجات تنخواہ میں پورے کر نا بہت ھی مشکل ھے میری بیوی بھی محلے کی عورتوں کے کپڑے سی کہ کچھ نہ کچھ کما لیتی ھے. میرے اہک دوست نے رکشہ لیا تھا اس نے اپنے رکشے کی قسط جمع کروانی تھی مجھے بھی ساتھ لے گیا باتوں باتوں میں ڈیلر نے مجھے کہا کہ آپ کا بھی ارادہ ھوا تو بتانا بہت اچھا رکشہ دوں گا میں نے ہنس...