لیلتہ القدر نظم
لیلتہ القدر میری پلکوں پہ جھلملائے جو میری آنکھوں میں آج آئے جو میرے خوابوں کی دنیا کے باسی آرزووں کے چاھتوں کے ساتھی راہ صدیوں سے تکتی رھتی تھی جن کی آھٹوں کی منظر رھتی تھی میرے دل میں دماغ میں تھے ھر دم جنہیں پانے کی جستجو تھی ھر دم نرم رو ی سے اترے پر زور نہ تھے یہ حقیت تھی کوئی اور نہ تھے چشم حیراں کی شمار کی کیا بساط اک گھڑی کی بات تھی کئ دور نہ تھے وہ ستارے تھے سچ مچ آفاقی جن کا رھے گا زکر ھمیشہ باقی یہ کرم رب کا مجھ پہ تب ھوا میرا سر اس کے سجدے میں جب ھوا نجمہ مسعود